نوازشریف کا بیانیہ کیسے تیار ہوا؟عمران ریاض خان وی لاگ

نوازشریف کا بیانیہ کیسے تیار ہوا؟ اندر کی خبر | کپتان کی جوابی حکمت عملی: جیل سے مقابلہ | ڈبل گیم کیسے بنائی گئی؟ | عمران ریاض خان وی لاگ

 

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم.
السلام علیکم ناظرین! آ پ یوٹیوب چینل دیکھ رہے ہیں. میں عمران خان ہوں.

کافی سورسز جو تھوڑے سے گھبرائے ہوئے تھے پریشان تھے. میرے اپنے سورس جو رابطہ نہیں کر رہے تھے. آب آہستہ آہستہ ایکٹیویٹ ہو رہے ہیں کیونکہ بہت ساری چیزیں پاکستان میں کلیئر ہو رہی ہیں. ان کا اعتماد واپس آ رہا ہے. ایک ایسا سورس نے خبر پہنچائی ہے اور یہ خبر میں آپ کے سامنے رکھوں گا.

صرف میاں نواز شریف میں یہ اہلیت ہے کہ وہ سورس کو پہچان سکیں. ان کو ائیڈیا ہو جائے گا کہ یہ خبر کہاں سے آئی ہے.لیکن مزے کی بات یہ ہے کہ میاں صاحب اس کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکیں گے .اس لیے میں یہ خبر اپ کے سامنے رکھ رہا ہوں اور بڑی غور سے سنیے گا. اپ سب کے دماغ میں یہ چل رہا ہوگا .کہ اچانک میاں نواز شریف انقلابی کے سے ہو گئے.

اس میں بار بار میں غور کر رہا تھا. کہ یہ ممکن نہیں ہے کہ بیٹی وزیراعلی ہو بھائی وزیراعظم ہو اور نواز شریف خود اپوزیشن لیڈر ہو. یا مزاحمت مت کا بیانیہ بنائے، لوگ کہنا شروع ہو جائیں لاواہ پھک رہا یے میاں صاحب دے اندر. کوئی کچھ کہہ رہا ہے کوئی کچھ کہہ رہا ہے. میاں صاحب میاں صاحب جو ہے پہلوانی شروع کر دی ہے. انہوں نے یہاں سے آگے ٹکرا جائیں گے نظام کے ساتھ. اور میاں صاحب کے ساتھ بڑی زیادتی ہوئی ہے.

دھاندلی کی گئی ہے ، یہ سارا کچھ جو کیا جا رہا تھا .اور بہت سارے لوگ جو ہیں .وہ ڈھول گلے میں ڈال ڈال کر چلا رہے تھے .کہ نواز شریف اب وہ نہیں رہے گا جو وہ تھا. وہ مزاحمت شروع کرے گا. تو ہم اس سے پہلے بھی بات کر چکے ہیں .کس کے خلاف مزاحمت کرے گا؟ لیکن اب آئی ہے خبر. .

اب میں آپ کے ساتھ خبر شیئر کرتا ہوں، اور خبر بڑی انٹرسٹنگ ہے. لیکن یہ وہ سورس ہے .جس کے ذریعے سے پہلے میں نے بڑی زبردست دو تین خبریں بریک کی تھی. اور آج میں اپ کو بتا رہا ہوں. کہ نواز شریف نے یہ جتنا کچھ بھی شروع کیا ہے. یہ ایک نورا کشتی ہے. اس کا آئیڈیا تو ہمیں تھا. لیکن کس بنیاد پہ ہے. وہ جو چیزیں مجھے بتائیں .میں نے پھر اس کو پوائنٹس کے اندر لکھ لیا، تاکہ میرے سمجھنے والوں کو ذرا اسانی رہے. کہ میاں صاحب یہ کیوں کر رہے ہیں. اور میاں صاحب نے باقاعدہ اس کو ڈسکس کیا ہے

. میاں صاحب کی اپنی جو ایک کچن کیبنٹ ہے جس میں بہت تھوڑے سے لوگ ہیں .اور ان کی فیملی کے لوگ ہیں وہاں پہ میاں نواز شریف صاحب نے اس کو ڈسکس کیا. کہ ہمیں اس بیانیہ کو لے کر چلنا ہے .اور اس بیانیہ کو کیوں مارکیٹ میں رکھنا ہے؟ .

اس کے فائدے اور نقصان ہمیں کیا ہوں گے اور یہ کیوں کیا گیا؟ اور اس میں استعمال کس کس کو کرنا ہے. ابھی بہت سارے لوگ جو ہیں نا وہ جو بڑی بڑھکیں مار رہے ہیں .بہت اونچی اونچی بول رہے ہیں ان میں سے زیادہ تر کو پتہ ہی نہیں ہے .کہ میاں صاحب نے کیا پلان کیا؟ وہ میاں صاحب کے کہنے میں حلا شیری کے اندر ا کے وہ سٹیٹمنٹس تو دیتے جا رہے ہیں. لیکن سزا بعد میں انہوں نے کاٹنی ہے.

میاں نواز شریف صاحب نے اس کھیل کے اندر ایک مرتبہ پھر نورا کشتی کر کے باقی سب کو دھوکہ دے دینا ہے. میاں صاحب نے سب کو اگے تو لگایا ہوا ہے فلحال استعمال تو کر رہے ہیں. لیکن میاں صاحب کو، ایکچولی انکے دماغ میں کیا چل رہا ہے یا انہوں نے پلان کیا کیا ہے وہ میں اپ کو بتا دیتا ہوں…..
اس میٹنگ میں ساتھ سے اٹھ لوگ موجود تھے میاں نواز شریف سمیت. اور جو چیزیں ڈسکس ہوئی وہ میں اپ کے سامنے ابھی رکھ دیتا ہوں. میاں نواز شریف حکومت کو انجوائے کریں گے.

حکومت کو گرنے سے ہر صورت بچائیں گے.


L.میاں نواز شریف صاحب پنجاب میں اپنی بیٹی کی حکومت سے بہت خوش ہے کہ وہ وزیراعلی پنجاب بن گئی ہے.
اور وفاق میں اپنے بھائی کے وزیراعظم بننے کے اوپر میاں نواز شریف صاحب خوش ہیں.کہ کم سے کم وزیراعظم ان کے اپنے کنٹرول کا ادمی ہے .اور گھر کا ادمی وزیراعظم بن گیا ہے. اب چاہے وزیراعظم کے اپنے کنٹرول میں پاکستان کی حکومت ہے یا نہیں ہے لیکن وزیراعظم جو ہے وہ نواز شریف کے کنٹرول میں ہے فی الحال.
اب یہ ہے کہ صرف نواز شریف صاحب عوام کو دکھانے کے لیے اپنے کارکنوں کو دکھانے کے لیے ناراضگی کی ایک اداکاری کریں گے. یہ طے ہو گیا تھا. یہ طے کن بنیادوں پہ ہوا تھا. وہ جو ساری مجھے ڈیٹیل بتائی .وہ میرے پاس موجود ہےابھی بھی. اس ڈیٹیل پہ میں نے پھر اس کے پوائنٹس بنائے تھے. وہ پوائنٹس میں اپ کے ساتھ آج شیئر کر دیتا ہوں کہ ایکچولی میاں نواز شریف صاحب یہ کیوں کر رہے ہیں؟ نمبر ایک عوام میں یہ تاثر بنانا ہے .میاں صاحب نے کہ میں وکٹم ہوں ،یعنی اس وقت کا اگر کوئی سب سے بڑا وکٹم ہے تو وہ عمران خان ہے.
میرے خیال میں پاکستان کی سیاست میں پچھلے کئی دہائیوں میں اگر کوئی سب سے بڑا وکٹم ہے جو ڈیل نہیں کر رہا تو وہ عمران خان ہے. جس کے اوپر اس نوعیت کے کیسز بنے جو کسی کے اوپر نہیں بنے. تو سب سے بڑا وکٹم وہ ہے لیکن نواز شریف صاحب دوبارہ وکٹم کارڈ استعمال کرنے کے لیے ایک عجیب و غریب مزاحمتی بیانیہ جو ہے. یا ناراضگی کا ایک انداز جو ہے وہ اپنا مارکیٹ کے اندر سیاسی مارکیٹ کے اندر رکھیں گے.
نمبر دو جو چیز طے ہوئی وہ یہ ہے کہ الیکشن جب بھی ہوں گے نواز شریف کے پاس پہلے سے ایک اینٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیہ موجود ہوگا. کوئی دوبارہ سے اسکو گھڑنے کی بھی ضرورت نہیں پڑے گی گراؤنڈ تیار ہوگا. یعنی یہ جو حکومت بنی ہے یعنی اتنی کمزور حکومت ہے بیساقیوں پہ کھڑی حکومت ہے یہ کسی بھی وقت گر سکتی ہے. یا کسی وقت بھی دوبارہ الیکشن پے آسکتے ہیں.
چلیں الیکشن اگر پانچ سال کے بعد بھی اتے ہیں خدانخواستہ یہ حکومت اگر اتنی لمبی چلتی ہے پانچ سال بھی چلتی ہے تو تب بھی پانچ سال کے بعد میاں صاحب کو اینٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیہ چاہیے ہوگا. تو اس بیانیہ کو بجائے اس کے کہ اس وقت اٹھایا جائے اس کو تھرو اؤٹ پیریڈ جب تک ان کی حکومت ہے اس کو کیری کرنے کی ضرورت ہے دوسرا یہ چیز طے ہوئی.
تیسرا      اگر حکومت گرے تو فوری طور پر یہ بیانیہ بنایا جائے، یعنی پیپلزپارٹی نکل جائے، ایم کی ایم نکل جائے، یا اپنا کوئی پھڈا پڑ جائے یا حکومت گر جائے، یا پی ٹی ائی اپنی سیٹیں واپس لے لیں، تو ایسی صورت میں فوری طور پر حکومت گرنے پر یہ کہا جائے، کہ کیونکہ نواز شریف صاحب نے عوامی اور انقلابی بیانیاں اٹھایا تھا، یہ اس بیانیے کی ایک مرتبہ پھر سزا ملی ہے. پھر دوبارہ سے اس کو وکٹم بنا لے. حکومت ان کو ائیڈیا ہے کہ یہ بالکل ایسے ریت کی دیوار کی طرح ہے. اگر یہ گر گئی حکومت تو پھر بیانیہ اس وقت یہ بنایا جائے گا فوری طور پہ کہ کیونکہ نواز شریف این ٹی ایسٹیبلشمنٹ ہو گئے تھے یا مزاحمت کر رہے تھے. ان کی سزا دی گئی ہے.،حکومت گرا دی گئی.

چوتھی اس کے اندر ایک اور جو چیز میں نے نوٹ کی .اور وہ مجھے تفصیل میں پتہ چلی کہ وہ یہ ہے .کہ حکومت کی پھیلائی ہوئی تباہی ،اچھا یہ سب اپ کو اسان الفاظ میں بتا رہا ہوں .یہ ٹرمنالوجی بھی مختلف تھی .اور جو چیزیں میرے تک پہنچی وہ کسی اور انداز میں تھوڑی سی پہنچی .میں بالکل اسانی اپ کے لیے کر رہا ہوں.
چوتھی چیز یہ ہے کہ حکومت کی پیدائش ہوئی تباہی سے. میاں صاحب یہ چاہتے ہیں کہ یہ کہہ کر جان چھڑا لی جائے کہ نواز شریف تو حکومت لینے کے حق میں ہی نہیں تھا. یہ تو حکومت زبردستی ہمارے گلے میں ڈال دی گئی .ہمارے ترلے اور منتیں کیے گئے .کہ جناب پاکستان تباہ ہو جائے گا .ملک برباد ہو جائے گا حکومت اپ کو لینی پڑے گی. پاکستان بچانے کی خدارا تو میاں نواز شریف تو پھر بھی نہیں مان رہا تھا. لیکن زبردستی پی ایم ایل این کو یہ حکومت لینی پڑئی ہے. اور اس کی گواہی یہ ہے .کہ حکومت کے اندر جو ہے. وہ بہت سارے وزیر ہمارے تھے ہی نہیں .

یہ بھی ایک بیانیہ رکھا جائے گا.. یعنی حکومت نے لوگوں کو کچھومر تو نکالنا ہے. مہنگائی تو بہت زیادہ کرنی ہو تو کر رہے ہیں. پھر پٹرول کی قیمت بڑھا دی ہے .یہ روٹیاں ہاتھ میں پکڑ پکڑ کے تندوروں کے اوپر اپنا انقلاب لے جا کے اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا. یہ کوئی گورننس نہیں ہے کہ اپنے گھر سے نکلے اور محلے والے تندور میں جا کے روٹی ہاتھ میں پکڑ لی اور لوگوں سے کہا جی 16 روپے کی ہے. یہ. ایسے 16 روپے کی نہیں ہوے گی. ٹی وی رپورٹس کے اندر اج بھی 20 روپے کی بک رہی ہے. اور ٹیلی ویژن والے کہہ رہے ہیں. اپ کا پسندیدہ جیو ٹی وی چلا رہا تھا. بہرحال یہ کہہ کر میاں صاحب جان چھڑائیں گے .اس وقت یہ طے پا چکا ہے، جب بھی کبھی الیکشن ائے گا. یا حکومت تبدیل ہو گئی یا حکومت گر جائے گی. یہ کہہ کر جان چھڑا لے کے میاں صاحب کے جناب میں تو حکومت کے حق میں ہی نہیں تھا. اگر نہیں ڈلیور کیا تو حکومت نہیں.

اور اس کا بیانیہ جو ہے اپ کو ایک سٹیٹمنٹ یاد رکھنا چاہیے رانا ثنا اللہ صاحب کا انہوں نے کہا جی ہماری حکومت نہیں ہے. لوگوں نے ہمیں سمپل میجورٹی نہیں دی لوگوں نے ہمیں نواز شریف کو وزیراعظم نہیں بنایا. اب لوگوں نے تو نہیں بنانا تھا. اب نواز شریف بھی ایم این اے ہیں. بجائے اس کے شہباز شریف وزیراعظم پاکستان بنتا نواز شریف بن جاتا اس سے کیا فرق پڑتا ہے. ایک ہی پارٹی ہے. نواز شریف کے اوپر کوئی پابندی تو نہیں ہے. نواز شریف خود جا کر وزیراعظم بن جاتا..

لیکن رانا ثنا اللہ صاحب نے کہا! نہیں بننے دیا گیا. اب جنہوں نے بنایا تھا انہوں نے نہیں بنایا. شہباز 6کو وزیراعظم بنایا.لیکن وہ رانا ثناء اللہ کہہ رہے ہیں. کہ اب ہمارا وعدہ کوئی نہیں ہے پبلک سے.، اب ہم ڈیلور نہیں کر سکتے. نواز شریف کا بیانیہ کی گواہی یہی سے بھی آرہی ہے، کہ نواز شریف نے کل کو یہی کہنا ہے کہ ڈلیور اس لیے نہیں ہوا .کہ میں تو بھائی حکومت لینے کے حق میں نہیں تھا. ہم تو کر ہی نہیں سکتے. تو رانا ثنا اللہ صاحب نے پہ کام بھی شروع کر دیا.

. پانچواں جو ایک نقطہ مجھے اس میں سمجھ آیا، میں بتایا، وہ یہ ہے کہ جیسے ہی اسٹیبلشمنٹ سے ماحول بگڑ جائے تو اس وقت ماحول تیار کرنے میں ٹائم نہ لگے. اسٹیبلشمنٹ سے بگڑنی تو ہے، کیونکہ پاکستان کی اج تک کوئی ایسی حکومت نہیں ہے. سوائے یہ تو پی ڈی ایم کی حکومت بنی تھی، وہ بھی عمران خان کے خوف کی وجہ سے ہوئی تھی. وہ اسٹیبلشمنٹ کی نہیں بگڑی. ورنہ ہر حکومت کی اسٹیبلشمنٹ سے بگڑی ہے. تو یہ بگڑ جانی ہے یہ بھی ریکارڈ کا حصہ ہے. نئی چیز تو ہونی نہیں. تو اسٹیبلشمنٹ جیسے ہی بگڑے گی وہ ماحول تیار نہیں کرنا پڑے گا اس میں کہا جائے گا یہ ماحول تو پہلے سے تیار ہے.
اب جی چھٹا نقطہ اس میں یہ ایک اور مجھے پوائنٹ بتایا. کہ اسٹیبلشمنٹ پر ایک دباؤ بھی قائم رکھنا چاہتے ہیں. میاں صاحب. ان کی پارٹی کے کچن کیبنٹ کے لوگ. میاں صاحب ہم سارے تو ساتھ چل رہے ہیں .اور کام اپنا چلا رہے ہیں حکومت کا. اپ ذرا ایک دوسرا بیانیہ بھی رکھیں تاکہ دباؤ بھی رہے اسٹیبلشمنٹ کے اوپر. کہ جناب یہ ان کے پاس دوسرا بیانیہ بھی تیار ہے. اگر ہم ان کی کسی وقت ہماری ان کے ساتھ بگڑ جائے گی تو یہ سڑکوں پہ بھی ا جائیں گیں، یہ احتجاج بھی کریں گیں. اینٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیاں اٹھائیں گے پہلے پی ٹی ائی کے ساتھ اتنا لمبا پھٹا چلا .اب ان کے ساتھ چل جائے گا. تو وہاں پہ یہ ایک چیز بھی جو ہے وہ ان کے دماغ میں ہے کہ کسی طرح اسٹیبلشمنٹ کو بھی دباؤ میں لے کر رکھا جائے.

ساتواں نقطہ یہ ہے کہ تحریک انصاف کو انصاف کی فراہمی سے روکنا.

یہ ایسا ہے کہ پی ایم ایل این کو یہ لگتا ہے .کہ عمران خان صاحب اپنی سیٹیں واپس لینا شروع کر دیں گے. ابھی انہوں نے اپنی تین سیٹیں ایم این اے کی کل واپس نہیں ہیں ایک دن میں. ایک ایم پی اے کی سیٹ بھی کل واپس لی ہے. لیکن فارم 47 بنی سیٹوں کے اندر ابھی تک فیصلے نہیں ہونا شروع ہوئے. وہاں 50, 50,  ہزار کی لیڈ سے پاکستان تحریک انصاف کا حمایت یافتہ امیدوار جیتا ہوا ہے. سیٹیں بھی الٹی میٹھی واپس آنی ہے. تو جب وہ سیٹیں واپس ائیں گی تو اس سینیریو کو بھی کنٹرول کرنا ہے. اس وقت ایک وکٹم کارڈ استعمال کیا جائے گا. دیکھیں ہماری سیٹیں جیتی ہوئی چھین کر پی ٹی ائی کو دی جا رہی ہیں. نواز شریف پہلے ہی ناراض تھے وہ پہلے دن سے کہہ رہے تھے ہمارے ساتھ دھوکہ ہوا ہے.

یہ ہے وہ بیانیہ جس کو وہاں تیار کیا گیا ہے. اور بڑی باریک واردات انہوں نے ڈالی ہے. اور ایک جو چیز ہے جس کے اوپر نواز شریف صاحب کو سب سے بڑا خطرہ ہے. جس وجہ سے انہوں نے یہ بیانیہ اپنایا انہیں یہ لگتا ہے کہ نہ صرف ان کی قومی اسمبلی کی اور دوسری سیٹیں چھن جائیں گی، بلکہ انہیں یہ لگتا ہے کہ قومی اسمبلی کی ایک سیٹ جو ان کے پاس ہے این اے 130 جہاں یاسمین راشد کو لگ بھگ 60 ہزار سے زیادہ ووٹوں سے فتح ملی ہے. وہ نواز شریف صاحب کو لگتا ہے کہ ان سے چھن جائے گی. یہ سیٹ اگر یہ سیٹ نواز شریف صاحب نے چھن جاتی ہے یہ بہت بڑی بیعزتی ہے جو برداشت نہیں ہوگی میاں نواز شریف سے. تو وہ پہلے ہی رولا ڈالنا چاہتے ہیں. کہ نواز شریف کا موقف ان کی ہار کی وجہ بنا ورنہ وہ تو جیت گئے تھے. یعنی وہ یہ کہنا چاہتے ہیں ہم اپنے موقف کی وجہ سے ہم سے سیٹ گئی ہے عوام کے ووٹوں کی وجہ سے نہیں گئے.

اب یہ جو تین رزلٹ واپس ائے ہیں نا! ان کے اندر کیا گیا تھا الیکشن کمیشن نے مبینہ طور پہ؟ پاکستان تحریک انصاف کا جو الزام ہے. وہ یہ کہتے ہیں کہ الیکشن کمیشن نے ہمارے جیتے ہوئے ووٹوں کے اوپر یا جو ووٹ پی ٹی ائی کو پڑے تھے ان پہ ڈبل مہر لگا کے گنتی میں ان ووٹوں کو مسترد کیا گیا، اور دوبارہ گنتی میں ان پھر پی ایم ایل این کے کینڈیڈیٹ کو جتوا دیا. تو عدالت میں پھر کل عدم کر دیا عدالت نے کہا نہیں وہی جیتے جو پہلے جیتے تھے.


اب آ جائیں اس بات کی طرف کہ نواز شریف صاحب نے یہ جو سارا پلان کیا ہے اس کے راستے میں رکاوٹیں کہاں پہ آ رہی ہیں؟ اور میاں صاحب کو بھی اور کیا کرنا ہے؟ لیکن میں اپ کو یہ ایک چیز یاد دلواں ،کہ میاں صاحب کو اس ملک میں سب سے زیادہ اعتبار کس پہ ہے؟

جنرل باجوہ ریٹائرڈ ہوئے. میاں نواز شریف واپس نہیں آئے. عمران خان کی حکومت گر گئی، میاں نواز شریف واپس نہیں آئے. عمران خان کی دونوں صوبائی حکومتیں انہوں نے خود ختم کر دی نواز شریف واپس نہیں آئے. کشمیر میں اور گلگت بلتستان میں بھی حکومتیں بدل دی گئی نواز شریف واپس نہیں آئے. باجوہ صاحب تبدیل ہو گئے نہیں ائے. جنرل فیز ریٹائرڈ ہو گئے نہیں آئے. شہباز شریف وزیراعظم بن گیا نہیں آئے. ان کا بھتیجہ پنجاب کا وزیراعلی بن گیا پھر بھی میاں نواز شریف پاکستان واپس نہیں آئے. پی ایم ایل این کے کارکن اور لیڈر چلاتے رہیں منتیں کرتے رہیں میاں صاحب پارٹی وڑھ گئی ہے واپس آ جائیں میاں صاحب واپس نہیں آئے. اور پارٹی کا بیانیہ اور پارٹی کی مقبولیت پوری طرح متاثر ہوئی لیکن میاں صاحب واپس نہیں آئے. میاں صاحب کے ڈاکٹروں نے کہا نہیں جانا مقام میاں صاحب اپ کے پلیٹلس ٹھیک نہیں ہے اپ بیمار ہیں.

لیکن اپ غور کیجیے جیسے ہی قاضی فائر عیسی صاحب چیف جسٹس اف پاکستان بنے. میاں صاحب نے واپس آنےکا اعلان کر دیا. میاں نواز شریف کی نظر میں اس وقت پاکستان کا سب سے قیمتی آدمی چیف جسٹس اف پاکستان جناب جسٹس قاضی فائض عیسی صاحب ہیں. جن کی تقرری ر کے بعد میاں نواز شریف صاحب پاکستان واپس ائے ہیں. یہ میرا تجزیہ ہے اور حقائق بھی ہیں. اور کسی بڑے ایونٹ پہ میاں صاحب پاکستان واپس نہیں آئے. کسی بڑے ایونٹ پہ نہیں ائے. میاں صاحب واپس ائے اس وقت جب چیف جسٹس قاضی فائز عیسی بن گئے. تب وہ یہاں پہ تشریف لائے یعنی 21 اکتوبر 2023 کو میاں صاحب اتے ہیں. اور اس نے ایک ماہ پہلے 17 ستمبر 2023 کو قاضی فائض عیسی صاحب چیف جسٹس بنتے ہیں. اب میاں نواز شریف صاحب کوشش کریں گے کہ قاضی صاحب کو ایکسٹینشن ملے. تاکہ اگلے تین سال تک کے لیے میاں نواز شریف صاحب کے پرابلمز دور ہو جائیں. اب اس ساری صورتحال میں جو سب سے بڑی پرابلم ہے وہ عمران خان ہے. عمران خان جو ہے وہ میاں نواز شریف صاحب کے آساب کے اوپر سوار ہے.


عمران خان صاحب کیا چاہتے ہیں یہ بھی خبر میں آپ کو دے دیتا ہوں. اور یہ بہت انٹرسٹنگ خبر ہے. عمران خان صاحب نے یہ پلان کیا ہے اور وہ یہ چاہتے ہیں کہ یہ جو اتحادی حکومت ہے ان کا اتحاد نہ ٹوٹے. یہ اتحاد قائم رہے. پیپلزپارٹی کا ایم کیو ایم کا پی ایم ایل ایم کا اور اگر کوئی اور بھی انہیں جوائن کرنا چاہتا ہے تو کریں. یہ اتحاد عمران خان صاحب چاہتے ہیں یہ بھی قائم رہیں اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ اس اتحاد کی دوستی بھی قائم رہنی چاہیے.

یہ ہے عمران خان صاحب کا مشن. وہ یہ چاہتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ کی دوستی اس اتحاد کے ساتھ قائم رہے تاکہ جب بھی پاکستان میں انتخابات ہوں یا صورتحال بدلے اس کا سارا کا سارا سیاسی امپیکٹ انہی اتحادیوں کے اوپر ہی آنا چاہیے. عمران خان صاحب چاہتے ہیں کہ جی کبھی بھی اینٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیہ نہ اپنائیں. یہ سارے کے سارے جو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ اس کی ان کی دوستی اس کو انجوائے کریں. اور دوسری بات ایک اور عمران خان صاحب اب یہ بھی نہیں چاہتے کہ فوری طور پہ ان کو اقتدار مل جائے. میں اپ کو یہ بتا رہا ہوں یہ بات تو کریں گے ان کے پولیٹیکل لوگ بھی کہیں گے ہمارا مینڈیٹ ہے. ہمیں واپس کرو لیکن جو حق ہے
اور جو صحیح بات ہے وہ کرنی چاہیے. عمران خان صاحب ان کی پارٹی کے اہم لوگ اب یہ بات کرتے ہیں کہ جو انہوں نے اس ملک کے اندر تباہی پھیری ہے نا یہ بوجھ اب ان کو اٹھانے دیں اور انہیں کے اوپر یہ سارا بوجھ پڑنے دیں. انہوں نے ایکانمی کو تباہ کر دیا انہوں نے پاکستان کے ساتھ عجیب و غریب تجربہ کیا ہے اب عوام کی گالیاں بھی انہی کو پڑیں گی. اور عوام کی مخالفت کا سامنا کریں انہی کو کرنا پڑے گا. تو جتنے بھی مشکل فیصلے ہیں اورم کو پیسنے والے فیصلے ہیں. کوئی بھی آئے گا اسکو کرنے پڑیں گے. اگر عمران خان اج اقتدار میں آ جاتے ہیں تو اپ کو کیا لگتا ہے؟ کہ پاکستان کو جادو کا چلا کر سب ٹھیک ہو جائے گا سالوں لگ جائیں گے اب چیزیں ٹھیک ہونے میں. جتنی تباہی اس ملکی معیشت کے ساتھ ہو گئی ہے. تو یہ جو تباہی ہے جنہوں نے پیری ہے اس کی گالیاں بھی پھر وہی کھائے.
تو عمران خان صاحب کو جلدی ہی کوئی نہیں ہے. آپ دیکھیں جب وہ ٹائم دیتے ہیں کہ میں باہر آ جاؤں گا تو وہ بھی مہینوں کا ٹائم دیتے ہیں. وہ ایک مومنٹم بنائیں گے. ایک تحریک بنائیں گے. وہ اپنی پارٹی کو متحرک کریں گے. عمران خان صاحب کو اب کوئی ایسی جلدی نہیں ہے جیسی مصیبت ان ساروں کو پڑی ہوئی ہے. لیکن وہ یہ عمران خان چاہیں گے کہ اسٹیبلشمنٹ کی دوستی پی ڈی ایم کی ان جماعتوں کے ساتھ جو اس وقت اقتدار میں ہے وہ برقرار رہے. اور نواز شریف صاحب ایک جھوٹا بیانیہ ایسا جن کو وہ ثابت کرنا چاہے کہ نہیں جی میں تو اسٹیبلشمنٹ کا دوست نہیں ہوں. میرے ساتھ تو زیادتی ہوئی ہے. وہ اس بیانیہ کی ایک جعلی ناراضگی کا ایک ڈرامہ بازی وہ کریں گے میاں صاحب. اور وہ اپ کو آنے والے دن میں تھوڑی پڑتی بھی نظر ائے گی. میاں صاحب کے جو ڈولچی ہیں یا میاں صاحب کے اس پاس جو درباری ہیں. وہ اپ دیکھیے گا بڑا رولا ڈالیں گے، کہ میاں جدو آئے تنو لگ پتا جاوے گا.وہ تو قوم کو لگ گیا پتہ.
اور میاں صاحب کا انقلاب جو ہے وہ اج تندور میں پہنچا ہوا تھا. وزیراعلی پنجاب کے مشین کے طور پہ. دیکھتے ہیں یہ انقلاب اور کہاں کہاں جاتا ہے .تو ناظرین یہ تھی ساری کہانی لیکن ایک چیز اپ کو میں جاتے جاتے بتا دوں اور اس خبر کو اپنے ذہن میں رکھیے گا.
عمران خان کو کہا جاتا تھا کہ یہ بھارت کا دوست ہے .مودی کا یار ہے .اور عمران خان صاحب کے بارے میں بڑے الزامات لگائے جاتے تھے. لیکن جب سے یہ حکومت ائی ہے ایک چھوٹی سی خبر اپ کو دو لائینوں کی سنا دیتا ہوں. نئی حکومت کے پہلے مہینے میں بھارت سے درامداد میں بہت بڑا اضافہ ہو گیا. جو چیزیں پاکستان بھارت سے خریدتا ہے اس میں بہت بڑا اضافہ ہو گیا ہے. وزارت تجارت کے ذرائع کے مطابق مارچ 2024 میں بھارت سے سالانہ بنیاد پر درامداد 48 فیصد بڑھ گئی ہے. عمران خان کے دور میں اپ کو یاد ہے کشمیر کے معاملے کے اوپر انہوں نے بھارت سے بالکل تعلقات منقطع کر دیے تھے. اور تجارت بند کر دی تھی. بعد میں صرف زندگی بچانے والے ادویات کی اجازت تھی وہ بھی کووڈ وجہ سے. لیکن اب آپ دیکھیں یہ حکومت آئی تو پھر آپ اچھی طرح آپ جان سکتے ہیں کہ مودی کا یار کون ہے. اب تک کے لیے اتنا ہی. اپنا خیال رکھیے گا. اللہ حافظ…

 

 

 

 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here